بھارتی وزیر خارجہ نے فقط اتنا کہا ’مذاکرات مفید رہے‘
بھارت کے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا ہے کہ بھارت اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات قائم رکھنے کا پابند ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ تمام مسائل پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
یہ بات بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 64 ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔
سنیچـر کی شام وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا جب اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں جنرل اسمبلی ہال میں اپنے مختصر وفد کے ساتھ خطاب کرنے آئے تو بھارت کی سیکریٹری خارجہ نروپوما راؤ اور اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب بھی ان کے ہمراہ تھے۔ نرپوما راؤ سنیچر ہی کی شام اپنے پاکستانی ہم منصب سلمان بشیر سے مذاکرات سے واپس آئی تھیں۔
بھارت کے سیکریٹری خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا امن، سلامتی، استحکام اور بھلائي بھارت کے پڑوس کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں نئی شروعات ہوئی ہے اور نیپال میں امن کی مضبوطی ان کے مشترکہ مفاد میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں عالمی برداری افغانستان کی ترقی و تعمیر اور استحکام کرنے کی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے۔
پاکستان میں بھارت کی طرف سے سفارتی عہدے پر رہنے والے ایس ایم کرشنا نے کہا کہ بھارت خطے میں ہمسائیگي کے اچھے تعلقات رکھنے کا پابند ہے اور وہ پاکستان سے اختلافات پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے جنرل اسبملی میں تقریر اس وقت کی جب وہ ایک روز بعد یعنی اتوار کو نیویارک میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملنے والے ہیں۔
بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ اتوار کی دوپہر نیویارک میں ملاقات کر رہے ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے نیویارک میں امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن سے ملاقات کی جنہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیاں مذاکرات شروع کرنے کا انتہائي خیر مقدم کیا ہے۔ دونوں ممالک بھارت اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیاں ملاقات کے بعد نیویارک میں سیکرٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کے ترجمان نے ان کی طرف سے اس پر اطمینان کا اظہار کیا کہ امریکہ کے دو اہم دوست یعنی بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ ملاقات کر رہے ہیں۔
اس سے قبل سیکرٹری سطح پر دونوں ممالک کے درمیاں نیویارک میں سنیچر کے روز مذاکرات ہوچـکے ہیں جنہیں وزرائے خارجہ کے اتوار والی ملاقاتکی تیاری بتایا جا رہا ہے۔
اگرچہ بات چیت کے اختتام پر میڈیا کو کوئي بریفنگ نہیں دی گئی لیکن ہوٹل کے ہال وے سے گزرتے ہوئے میڈیا کے سوالوں کی بوچھاڑ میں بھارتی وزیر خارجہ نے فقط اتنا کہا ’مذاکرات مفید رہے‘۔
مذاکرات میں بھارت اور پاکستان دونوں کی جانب سے اگـرچہ تناؤ دیکھنے میں آيا لیکن سمجھا جا رہا ہے کہ خطے میں دہشتگردی اور دونوں ممالک کے درمیاں پانی کے مسئلے یا سندھ طاس معاہدے پر بھی بات چیت ہوئي ہے جبکہ ممبئي حملوں کے پس منظر میں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیاں تذبذب پایا جاتا ہے۔
بعد میں پاکستانی سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں دہشتگردی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا ہے۔
ادھر بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا کہ چھبیس نومبر انیس سو آٹھ میں ممبئي میں معصوم انسانوں پر دہشتگردوں کا وحشیانہ حملہ تمام ممالک کو دہشتگری کی اس عفریت کی یاد دلاتا ہے جس کا دنیا کو روزمرہ کی زندگي میں سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کی ذمہ داری اور فرض بنتا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ دہشتگردوں اور ان کو منظم کرنے والوں جیسے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ان کے خلاف مل کر کام کرنا چاہیے۔
بھارتی وزیرخارجہ نے اقوام عالم پر زور دیا کہ دہشتگردی سے نمٹنے سے متعلق بین الا قوامی قوانین کو مضبوط بنانے کے لیے بھارت نے comprehensive convention on international terrorism (کمپریہینسو کنونشن آن انٹرنیشنل ٹیررزم) کی تجویز دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگيا ہے اس کنونشن یا مسودہ عالمی قانون انسداد دہشتگردی کو منظور کرلیا جائے۔ انہوں نے تمام ممالک پر بھارت کی طرف سے زور دیا کہ وہ آئندہ چند ہفتوں میں اس کے مجوزہ کنونشن کے مسودے پر اتفاق رائے پر پہنچنے کے لیے سنجیدہ کوششیں شروع کریں۔